سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 22؍جولائی 2022ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یو کے
حضرت خالدؓ بن ولید جیسے سپۂ سالار کی جنگوں کا مطالعہ کیا جائے تو اُنہوں نے بھی جہاں تک ممکن ہؤا میدان جنگ میں ہر اُس شخص کی جان بخشی ہی کی ہے جس نے ہتھیار پھینک دیئے یا اطاعت قبول کر لی اور جس کو بھی قتل کیا، باوجود تاریخ نگاروں کے افسانہ طرازی کے، تحقیق کرنے پر اُس قتل کی ٹھوس وجوہ اور اسباب موجود پائے گئے
حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ اور سورۃالفاتحہ کی تلاوت کے بعد ارشاد فرمایا! آج حضرت ابوبکرؓ کے دَور خلافت میں ایرانیوں کے خلاف کاروائیوں کا بیان ہو گا۔
جنگ ذات السلاسل یا جنگ کاظمہ یا جنگ حفیر؍ محرم الحرام 12 ہجری
یہ جنگ تین ناموں سے معروف ہے، مسلمانوں کے لشکر کی تعداد 18 ہزار نیز سپۂ سالار حضرت خالدؓ بن ولید تھے جبکہ ایرانیوں کی جانب سے حسب و نسب اور شرف و عزت میں اکثر اُمَراءِ ایران سے بڑھا ہوا یہاں کاحاکم علاقہ ہُرمُز تھا۔ ایرانیوں کے نزدیک تو اُس کی وجاہت مسلّم تھی لیکن حدود عراق میں بسنے والے عرب میں اِسے نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا کیونکہ وہ اُن پر تمام سرحدی اُمَراء سے زیادہ سختی اور ظلم کرتا تھا۔ غیر مسلم عربوں کی نفرت اِس حد تک پہنچی ہوئی تھی کہ وہ کسی شخص کی خباثت، بد فطرتی، بد طینتی اور احسان فراموشی کا ذکر کرتے ہوئے ہُر مُز کا نام بطور ضرب المثل لینے لگے۔ یمامہ سے روانگی سے قبل حضرت خالدؓ بن ولید نے ہُرمُز کے نام خط لکھا، خط پہنچنے پر اُس نے اَردشِیر شاہ کسریٰ کو اِس کی اطلاع دی، اپنی فوجیں جمع کیں اور ایک تیز رَو دستہ کو لے کر فورًا حضرت خالدؓ کے مقابلہ کے لئے کاظمہ پہنچا مگر اُس نے اِس راستہ پر آپؓ کو نہ پایا اور یہ اطلاع ملی کہ مسلمانوں کا لشکر حفیر میں جمع ہو رہا ہے، اِس لئے پلٹ کر حفیر روانہ ہوا۔ ہُرمُز نے حفیر پہنچتے ہی اپنی صف آرائی کی، اپنے دائیں بائیں دو بھائیوں قُباذ اور انو شجان کو مقرر کیا نیز ایرانیوں نے اپنے آپ کو زنجیروں میں جکڑ لیاتاکہ کوئی بھاگنے نہ پائے۔ جب حضرت خالدؓ بن ولید کو ہُرمُز کے حفیر پہنچنے کی اطلاع ملی تو آپؓ اپنے لشکر کو لے کر کاظمہ کی طرف مُڑ گئے، ہُرمُز اِس کا پتا چلنے پر فورًا کاظمہ کی طرف روانہ ہوا اَور وہاں پڑاؤ کیا۔ مسلمان فوج پیدل پیش قدمی کرتے ہوئے دشمن پر حملہ آور نیز دونوں طرف لڑائی شروع ہوئی تو الله نے ایک بدلی بھیجی، مسلمانوں کی صفوں کے پیچھے بارش ہوئی جس سے اِن کو قوت ملی۔
سازش کے باوجود حضرت خالدؓ نے ہُرمُز کا کام تمام کر دیا
ہُرمُز نےاپنے دفاعی دستہ کو کہا! مَیں حضرت خالدؓ بن ولید کو مبارزت کی دعوت دیتا ہوں اوراِس دوران تم لوگ اچانک چپکے سے اِن پر حملہ کر دینا۔ پھر وہ خود میدان میں نکلا اور آپؓ کو مقابلہ کی دعوت دی۔ آپؓ چل کر اُس کی طرف آئے اور دونوں میں مقابلہ ہوا نیز آپؓ نے ہُر مُز کو بھینچ لیا۔ اِس پر اُس کے دفاعی دستہ نے خیانت سے کام لیتے ہوئےآپؓ پرحملہ کر دیا نیز گھیرے میں لے لیا، اِس کے باوجود آپؓ نے ہُرمُز کا کام تمام کر دیا۔ حضرت قعقاع ؓبن عَمرو نے جیسے ہی ایرانیوں کی یہ خیانت دیکھی تو اُس کے دفاعی دستہ پر حملہ کر دیا نیز اُنہیں گھیرے میں لے کر موت کی نیند سُلا دیا۔ ایرانیوں کو شکست فاش ہوئی اور وہ بھاگ گئے، بھاگنے والوں میں قُباذ اور انو شجان بھی تھے۔ جنگ کے اختتام جو مال غنیمت بطرف حضرت ابوبکرؓ بھیجا گیا، اُس میں سے ہُرمُز کی ایک لاکھ دِرہم مالیت کی جواہرات سے مرصع ٹوپی حضرت خالدؓ بن ولید کو عطاء ہوئی۔
12ہجری میں لڑی گئی جنگ اُبُلّہ (خلیج فارس پر ایک سرحدی مقام)
حضرت ابوبکرؓ نے حضرت خالد ؓ بن ولید کو ہدایت کی تھی کہ وہ عراق میں جنگ کا آغاز اُبُلّہ سے کریں۔ اِس کی فتح کے متعلق دو روایتیں مذکور ہیں کہ مسلمانوں نے اِسےسب سے پہلے حضرت ابوبکرؓ کے عہدمیں فتح کیا لیکن بعد میں یہ دوبارہ ایرانیوں کے قبضہ میں چلا گیا اور حضرت عمرؓ بن خطاب کے زمانہ میں مسلمان اِس پر پوری طرح قابض ہوئے، بمطابق دوسری روایت اِس کی فتح حضرت عمرؓ کے زمانہ میں ہوئی۔
صفر 12 ہجری میں ہونے والی جنگ مَذار
ہُرمُز جنگ ذات السلاسل میں حضرت خالدؓ کے مدمقابل تھا، مدد کے لئے لکھنے پر بادشاہ نے قارِن کی قیادت میں ایک لشکر اُس کی مدد کے لئے بھیجا مگر وہ لشکر ابھی مَذار کے مقام پر ہی پہنچا تھا کہ اُس کو ہُرمُز کی شکست اور مارے جانے کی اطلاع ملی نیز ساتھ ہی ہُرمُز کے شکست کھائے ہوئے دستے مَذار میں قارِن سے آ ملے اور وہاں اُنہوں نے جنگ کے ارادہ سے پڑاؤ ڈال لیا۔ قارِن نے ہَراوَل دستہ پر قُباذ اور انوشجان کو مقرر کیا۔حضرت خالدؓ، قارِن کی اطلاع پاتے ہی روانہ ہوکر مَذار میں اِس کی فوج کے مقابلہ پر آئے اور اپنی فوج کی صف آرائی کی، دونوں حریفوں کی نہایت غیض و غضب کی حالت میں مڈھ بھیڑ ہوئی۔قارِن مبارزت کے لئے میدان میں نکلا جبکہ دوسری طرف سے حضرت خالدؓ اور حضرت مَعْقِلؓ بن الاعشیٰ آگے بڑھے، دونوں اُس کی طرف لپکے مگر حضرت مَعْقِلؓ نے آپؓ سے پہلے قارِن کو جا لیا اور اُسے قتل کر دیا۔ حضرت عاصمؓ نے انوشجان اور حضرت عدیؓ نے قُباذ کو قتل کر دیا۔ اِن تینوں سرداروں کے مارے جانے سے ایرانی حوصلہ ہار بیٹھے اور میدان چھوڑ کر بھاگنے لگے۔ اِس جنگ میں اہل فارس کی بہت بڑی تعداد ماری گئی۔
جنگ ولجہ (کسکر کے قریب خشکی کا علاقہ) صفر 12 ہجری میں ہوئی
ایرانی حکومت نے ایران میں بسنے والے عیسائیوں کے ایک بہت بڑے قبیلہ بکر بن وائل کے سرکردہ لوگوں کو دربار ایران میں بلایا اور مسلمانوں کے خلاف لڑنے پر آمادہ کر کے ایک لشکر ترتیب دیا اور اِس کی قیادت ایک مشہور شہ سوار اَندر زَغر کے ہاتھ میں دی اور یہ لشکر ولجہ کی طرف روانہ ہو گیا، حیرہ و کسکر کے نواحی علاقوں کے لوگ اور کسان بھی اِس لشکر کے ساتھ مِل گئے۔ فارسی فوج کے ولجہ میں جمع ہونے کی خبرملنے پر حضرت خالدؓ نے مناسب سمجھا کہ اِن پر تین جہات سے حملہ کریں تاکہ اُن کی جمعیت منتشر ہو جائے اور اِس طرح اچانک حملہ سے دشمن پریشانی کا شکار ہو جائے۔ آپؓ نے اپنی فوج کو لے کر ولجہ کی طرف پیش قدمی کی نیز لشکر دشمن اور اُس کی معاون جماعتوں کے مقابلہ پر اُترے، شدید ترین جنگ ہوئی۔ آپؓ نے فوج کے دونوں طرف مجاہدین کے ذریعہ گھات لگا رکھی تھی، آخر کار گھات لگائے ہوئے دستے دونوں طرف سے دشمن پر حملہ آور ہوئے، ایرانیوں کی فوجیں شکست کھا کر بھاگیں مگر آپؓ نے سامنے سے اور گھات لگائے ہوئے دونوں دستوں نے پیچھے سے اُن کو ایسا گھیرا کہ وہ بوکھلا گئے یہاں تک کہ کسی کو اپنے ساتھی کے قتل کی بھی پرواہ نہ رہی، دشمن فوج کا سپۂ سالار حزیمت خوردہ ہو کر بالآخر مارا گیا۔
جنگ اُلّیس صفر 12 ہجری میں ہوئی
شدید ترین لڑائی کے تناظر میں بیان ہوا کہ حضرت خالدؓ بن ولید نے مادیاسباب کو ناکافی دیکھ کر بڑی عاجزی سے ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگی اور عرض کی، اے الله! اگر تُو مجھے دشمنوں پر غلبہ عطاء فرمائے گا تو مَیں کسی ایک دشمن کو بھی زندہ نہیں چھوڑوں گا اور یہ دریا اُن کے خون سے سرخ ہو جائے گا۔ اِس کے بعد آپؓ نے جنگی چال چلتے ہوئے فوج کو دائیں اور بائیں جانب سےایرانی لشکر کے عقب پر حملہ کرنے کا حکم دیا، جس سے ایرانی لشکر تتر بتر ہو گیا۔ آپؓ نے حکم دیا کہ دشمن کو پکڑ کر قیدی بنا لو اور مقابلہ کرنے والوں کے سواء کسی کو قتل نہ کرو۔
قیدیوں کو قتل کر کے خون نہر میں پھینکنے کی تصریح
حضور انور ایدہ الله نے بیان فرمایا! تاریخ طبری اور اکثر سیرت نگاروں نے ذکر کیا ہے کہ حضرت خالدؓ نے اپنی دعا میں جو عہد کیا تھا اِس کے مطابق ایک دن اور ایک رات اِن قیدیوں کو قتل کرکے نہر میں ڈالا گیا تاکہ اُس کا پانی خون سے سرخ ہو جائے اور اِس وجہ سے یہ نہر آج تک نہر الدّم (خون والی نہر) کے نام سے مشہور ہے۔۔۔ اسلامی جنگوں خصوصًا آنحضرتؐ کے عہد مبارک اورعہد خلافت راشدہ کی جنگوں میں واقعتًا ایسا ہوا بھی نہیں کہ قیدیوں کو اِس طرح قتل کیا گیا ہو، ہر چند کہ اِن جنگوں میں لاکھوں ہزاروں تک مقتولین کی تعداد ملتی ہے لیکن یہ سب وہ تھے جو حالت جنگ میں مارے گئے۔ ۔۔لہٰذا کہا جا سکتا ہے کہ ایسے واقعات میں مبالغہ آرائی کی آمیزش بھی کسی حد تک شامل ہو گئی جس کی بناء پر اسلامی جنگوں اور حضرت خالدؓ بن ولید کی ذات پر رقیق حملے کرنے والوں کو مواقع ملےیا جنگوں میں مسلمانوں پر وحشیانہ طرز اختیار کرنے کا الزام لگایا گیا، بہرحال الله بہتر جانتا ہے لیکن بظاہر یہی لگتا ہے کہ صرف الزام ہے۔
فتح امغیشیا (ایک عراقی جگہ) کے بارہ میں لکھا ہے
اِس کو الله تعالیٰ نے صفر 12 ہجری میں بغیر جنگ کے ہی فتح کرا دیا تھا۔جب حضرت خالدؓ بن ولید اُلّیس کی فتح سے فارغ ہوئے تو آپؓ نے تیاری کی اور امغیشیاآئے مگر آپؓ کے آنے سے قبل ہی وہاں کے باشندے جلدی سے بستی چھوڑ کر سواد میں منتشر ہو گئے۔ آپؓ نے امغیشیا اور اُس کے قرب و جوار میں جو کچھ بھی تھا اُسے منہدم کرنے کا حکم دیا۔ مسلمانوں کو امغیشیا سے اِس قدر مال غنیمت حاصل ہوا کہ ذات السلاسل سے لے کر اب تک کسی جنگ میں بھی حاصل نہیں ہوا تھا۔
فتوحات اُلّیس و امغیشیا کی خوشخبری کی اطلاع
حضرت خالدؓ نے بنو عجل کے ایک جندل نامی شخص کے ذریعہ روانہ کی جوکہ ایک بہادر گائیڈ کے طور پر مشہور تھے۔ اُنہوں نے بخدمت حضرت ابوبکرؓ پہنچ کر اُلّیس کی فتح کی خوشخبری، مال غنیمت کی مقدار، قیدیوں کی تعداد، خمس میں جو چیزیں حاصل ہوئیں اور جن لوگوں نے کارہائے نمایاں سر انجام دیئے، اُن سب کی تفصیل اور خاص طور پر حضرت خالدؓ بن ولید کی بہادری کے کارنامے بہت عمدگی سے بیان کئے۔ آپؓ کو اُن کی شجاعت، پختہ رائے اور فتح کی خبر سنانے کا یہ انداز بیان بہت پسند آیا۔ آپؓ نے اُنہیں قیدیوں میں سے ایک لونڈی دینے کا حکم فرمایا، جس سے اُن کی اولاد پیداہوئی۔ اِسی طرح آپؓ نے اِس موقع پر فرمایا! اب عورتیں حضرت خالدؓ بن ولید جیسا شخص پیدا نہیں کر سکیں گی۔
(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)