خلاصہ خطبہ جمعۃ المبارک امیر المؤمنین سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیحِ الخامس ایدہ الله فرمودہ مؤرخہ 8؍اپریل 2022ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آباد؍ٹلفورڈ یوکے
وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِیۡ عَنِّیۡ فَاِنِّیۡ قَرِیۡبٌ ؕ اُجِیۡبُ دَعۡوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙ فَلۡیَسۡتَجِیۡبُوۡا لِیۡ وَلۡیُؤۡمِنُوۡا بِیۡ لَعَلَّھُمۡ یَرۡشُدُوۡنَ (البقرۃ: 187) اور جب میرے بندے تجھ سے میرے متعلق سوال کریں تو یقینًا مَیں قریب ہوں۔ مَیں دعا کرنے والے کی دعا کا جواب دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔ پس چاہئے کہ وہ بھی میری بات پر لبّیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں
حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ، سورۃ الفاتحہ نیز سورۃ البقرہ کی مذکورۂ بالا آیت کی تلاوت بمعہ ترجمہ پیش کرنے کے بعد ارشاد فرمایا۔
الله تعالیٰ کے فضل سے رمضان کے مہینہ سے ہم گزر رہے ہیں
یہ مہینہ دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے، الله تعالیٰ نے اِس مہینہ میں خاص رحمت سے دعاؤں کو قبول کرنے کا اعلان فرما دیا ہے، اپنے فیضِ خاص کا چشمہ جاری فرما دیا ہے۔ کیونکہ اِس میں انسان اپنا ہر فعل خدا تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے کرتا ہے حتّی کہ کھانا پینا بھی الله تعالیٰ کے حکم سے اور ایک مقررہ وقت میں کرتا ہے۔
پس یہ ہماری خوش قسمتی ہے
اِس لئے آنحضرت صلی الله علیہ و سلم نے فرمایا!الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ جنّت کے دروازے اِس مہینہ میں کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، اِس مہینہ میں شیطان کو جکڑ دیا جاتا ہے۔پس یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ الله تعالیٰ ایسے سامان ہمارے لئے مہیا فرما دیتا ہے جس میں ہم الله تعالیٰ کا قرب پانے کا سامان کر سکتے ہیں، یہ ہماری بدقسمتی ہو گی کہ ایسے حالات الله تعالیٰ کی طرف سے میسر آنے کے بعد بھی ہم اِس سے فیض نہ پا سکیں۔
یہ نصیحت ہے مؤمنوں کو
کیا دنیا میں رمضان کے مہینہ میںزانی، ڈاکو، چور، فاسق فاجر اپنے کام نہیں کرتے؟ کرتے ہیں اور یقینًا کرتے ہیں۔ اگر ہر ایک کا شیطان جکڑ دیا جائے تو پھر وہ یہ شیطانی کام کیوں کریں۔ یہ نصیحت ہے مؤمنوں کو، اُن لوگوں کو جو الله تعالیٰ کا قرب پانا چاہتے ہیں کہ الله تعالیٰ نے رمضان کے مہینہ میں اِس لئے کہ تم (الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے کہنے سے) اپنے آپ کو جائز کام سے بھی روک رہے ہو ، مَیں تمہیں خوشخبری دیتا ہوں کہ عام حالات میں شیطان کو جو کھلی چھٹی ہے جیسا کہ اُس نے مہلت مانگی تھی الله تعالیٰ سے کہ دائیں بائیں، آگے پیچھے سے انسان پر حملہ کرے اور اُسے ورغلا کر اپنے پیچھے چلائے، اُسے آج مَیں نے اُن لوگوں کے لئے جکڑ کر باندھ دیا ہے یا رمضان کے مہینہ میں اُسے باندھ دیا ہے اور اُن لوگوں کو مکمل اپنی حفاظت کے حصار میں لے لیا ہے جو میری خاطر روزہ رکھ رہے ہیں، اپنے کھانے پینے کو کم کر رہے ہیں، اپنی روحانیت میں بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رمضان اور روزہ کی روح
جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بھی فرمایا ہے کہ مادی خوراک کو کم کر کے روحانی خواراک میں اضافہ کر رہے ہیں یا کوشش کر رہے ہیں اور یہی رمضان کی روح ہے، روزہ کی روح ہے۔ الله تعالیٰ ایسے لوگوں کے شیطان کو مکمل طور پر جکڑ دیتا ہے۔
کتنی بڑی خوشخبری ہے
اور پھر الله تعالیٰ یہ بھی فرماتا ہے کہ روزہ دار کی جزاء مَیں خود ہو جاتا ہوں۔ کتنی بڑی خوشخبری ہے، پس ہمیں اِس سے فیض پانے کی کوشش کرنی چاہئے اور جنّت کے دروازے جو الله تعالیٰ نے ہمارے لئے کھولے ہیں اُن میں ہر دروازے سے داخل ہونے کی کوشش کرنی چاہئے۔
ہمیں اِس روح کو سمجھنے کی ضرورت ہے جو مقصدِ رمضان ہے
یہ نہ ہو کہ ہم الله تعالیٰ کی اِس بات کے نیچے آنے والے بن جائیں، جس میں الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ مجھے تمہارے بھوکا پیاسا رہنے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اگر تم نے صبح سحری کھا لی اور شام کو افطاری کھا لی اور رات اور دن میں جو نیکیاں کرنے کی تم سے توقع کی جاتی تھی وہ نہ کیں تو یہ بھوکا پیاسا رہنا، سارا دن کچھ کھانا پینا نہ کرنا، نہ تمہیں کوئی فائدہ دے گا، نہ الله تعالیٰ کو تمہارے اِس بھوکا پیاسا رہنے سے کوئی غرض ہے۔ یہ پیغام ہمیں آنحضرتؐ کے ذریعہ سے ملا، پس ہمیں اِس روح کو سمجھنے اور اِس کے مطابق اپنی زندگیوں کو گزارنے کی ضرورت ہے جو رمضان کا مقصد ہے۔
دعاؤں کی قبولیت کے طریق یا کن لوگوں کی دعا قبول ہوتی ہے کا بیان
آغاز میں تلاوت فرمودہ آیت کی بابت ارشاد فرمایا!یہ آیت رمضان کی فرضیت اور احکامات اور روزوں کی اہمیت کے بارہ میں بیان کی جانے والی آیات کے بیچ میں آنے والی آیت ہے اور اِس آیت میں الله تعالیٰ دعاؤں کی قبولیت کے طریق یا کن لوگوں کی دعا قبول ہوتی ہے، اُن کے بارہ میں بیان فرما رہا ہے۔ اُن لوگوں کے بارہ میں بیان فرما رہا ہے جو عباد الرحمٰن ہیں، عباد الرحمٰن بننا چاہتے ہیں، شیطان کے چنگل سے نکلنا چاہتے ہیں، اپنی دعاؤں کی قبولیت کے نظارے دیکھنا چاہتے ہیں۔
الله تعالیٰ کو پانے کے لئے پہلی شرط الله کا بندہ بننا
الله تعالیٰ نے شروع ہی اِس طرح فرمایا کہ جب میرے بندے اے رسول! تجھ سے سوال کریں اور پوچھیں کہ ہمارا خدا کہاں ہے؟ ایک عاشق کی طرح بے چین ہو کر سوال کریں، الله تعالیٰ کو پانے کے لیئے ہر کوشش کرنے کا بے چینی سے اظہار کریں تو الله تعالیٰ فرماتا ہے اُن سے کہہ دو، گھبراؤ نہیں تمہارے قریب ہی ہوں مَیں۔ پس پہلی بات یا شرط تو الله تعالیٰ نے اپنے پانے کے لئے الله تعالیٰ کا بندہ بننے کی لگا دی۔
حقیقی رُشد اور ہدایت پانے والے
اگر انسان خدا تعالیٰ کا بندہ بننے کا حق ادا کرنے والا بن جائے تو پھر الله تعالیٰ فرماتا ہے مَیں اُس کی پکار بھی سنتا ہوں، اُس کے شیطان کو جکڑ دیتا ہوں، جب بھی شیطان حملہ آور ہو مَیں مدد کے لئے آ جاتا ہوں۔صرف سال کا ایک مہینہ نہیں جو رمضان کا مہینہ ہے بلکہ ہمیشہ شیطان کے حملہ سے بچاؤں گا ایسے شخص کو بشرطیکہ میری بندگی کا حق ادا کرو، میرے حکموں کو مستقل مانو۔ صرف رمضان کے مہینہ میں ہی نیکیاں نہ بجا لاؤ بلکہ حقوق الله اور حقوق العباد کے حق ادا کرو، قرآنِ کریم کی تعلیم پر عمل کرو، اپنے ایمان کو پختہ کرو، الله تعالیٰ فرماتا ہے میری تمام صفات پر کامل یقین اور ایمان رکھو پھر دیکھو کس طرح قبولیت ِ دعا کے نظارے بھی تم دیکھتے ہو اور اپنی زندگیوں کو اِس طرح ڈھالنے والے ہی حقیقی رُشد اور ہدایت پانے والے ہیں۔
پس خوش قسمت ہیں ہم میں سے وہ
جو اِس رمضان کو اپنی قبولیتِ دعا کا ہمیشہ ذریعہ بنا لیں، الله تعالیٰ کے حقیقی عبد بننے والے ہوں، الله تعالیٰ کے حکموں پر عمل کرنے والے ہوں، جو اِس رمضان کو اپنی قبولیتِ دعا کا ہمیشہ ذریعہ بنا لیں، الله تعالیٰ کے حقیقی عبد بننے والے ہوں، الله تعالیٰ کے حکموں پر عمل کرنے والے ہوں، اپنے ایمان کو کامل کرنے والے ہوں۔
ہم خوش قسمت ہیں
ہمیں اِس زمانہ کے امام اور آنحضرتؐ کے عاشقِ صادق، مسیح موعود اور مہدیٔ معہود کو ماننے کی الله تعالیٰ نے توفیق عطاء فرمائی ہے جنہوں نے ہمیں الله تعالیٰ کا قرب پانے کے راستے اور دعا کی قبولیت اور طریقِ دعا کے راستے دکھائے۔
الله جل شانہ نے جو دروازہ اپنی مخلوق کی بھلائی کے لئے کھولا ہے
آپؑ ایک موقع پر فرماتے ہیں۔ الله جل شانہ نے جو دروازہ اپنی مخلوق کی بھلائی کے لئے کھولا ہے وہ ایک ہی ہے یعنی دعا۔ جب کوئی شخص بکاء و زاری سے اِس دروازہ میں داخل ہوتا ہے تو وہ مولائے کریم اُس کو پاکیزگی و طہارت کی چادر پہنا دیتا ہے اور اپنی عظمت کا غلبہ اُس پر اِس قدر کر دیتا ہے کہ بے جاء کاموں اور ناکارہ حرکتوں سے وہ کوسوں بھاگ جاتا ہے۔
قبولیتِ دعا کے لئے ضروری لوازمات
آپؑ فرماتے ہیں۔ یہ سچی بات ہے جو شخص اعمال سے کام نہیں لیتا وہ دعا نہیں کرتا بلکہ خدائے تعالیٰ کی آزمائش کرتا ہے، اِس لئے دعا کرنے سے پہلے اپنی تمام طاقتوں کو خرچ کرنا ضروری ہے اور یہی معنی اِس دعا اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ کے ہیں۔ فرمایا! پہلے لازم ہے کہ انسان اپنے اعتقاد اعمال میں نظر کرے کیونکہ خدائے تعالیٰ کی عادت ہے کہ اصلاح اسباب کے پیرایہ میں ہوتی ہے۔۔۔ وہ لوگ اِ س مقام پر ذرا خاص غور کریں جو یہ کہتے ہیں کہ جب دعا ہوئی تو اسباب کی کیا ضرورت ہے، وہ نادان سوچیں کہ دعا بجائے خود ایک مخفی سبب ہے جو دوسرے اسباب کو پیدا کر دیتا ہے۔
پس یہ رمضان کا مہینہ خاص طور پر اِس جہاد کا مہینہ ہے
اِس مضمون کو بھی الله تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں بیان فرمایا ہے کہمیرے راستے پر چلنے کے لئے جہاد کرنے والوں کو مَیں اپنا راستہ دکھاتا ہوں۔ جیسا کہ الله تعالیٰ فرماتا ہے۔ وَالَّذِیۡنَ جَاھَدُوۡا فِیۡنَا لَنَھْدِیَنَّھُمۡ سُبُلَنَا (العنکبوت: 70)؛ یعنی وہ لوگ جو ہم سے ملنے کی کوشش کرتے ہیں ہم ضرور اُن کو اپنے راستے دکھاتے ہیں۔ پس یہ رمضان کا مہینہ خاص طور پر اِس جہاد کا مہینہ ہے، اِس میں ہمیں بھرپور کوشش کرنی چاہئے، ایک جہاد کرنا چاہئے کہ ہم خدا تعالیٰ کے اُن بندوں میں شامل ہو جائیں جو الله تعالیٰ کے عباد میں شامل ہیں۔
یہ عہد کرنا چاہئے
یہ ہم ہی ہیں جو خدا تعالیٰ کے حق کی ادائیگی میں کوتاہی کرتے ہیں اور پھر شکوہ بھی کرتے ہیں کہ الله تعالیٰ نے ہماری دعائیں نہیں سنیں، پس ہمیں اِس لحاظ سے اپنے جائزے لینے چاہئیں۔ یہ عہد کرنا چاہئے کہ ہم اِس رمضان کو خدا تعالیٰ کو پانے کا ذریعہ بنائیں گے، اُس کے حکموں پر چلنے کی بھر پور کوشش کریں گے، جیسے بھی حالات ہم پر گزریں، جتنا لمبا عرصہ بھی ہمیں جہاد کرنا پڑے، الله تعالیٰ کے پیار اور قرب کو حاصل کرنے کے لیئے ہم یہ جہاد کرتے چلے جائیں گے، اپنے ایمانوں کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کی کوشش کرتے چلے جائیں گے۔ اگر ایسی حالت ہم اپنے پر طاری کرنے والے بن جائیں تو قبولیتِ دعا کے معجزات بھی ہم دیکھنے والے ہوں گے۔
اور یہ باتیں نہیں بلکہ یہ مقام لوگ حاصل کرتے رہے اور کرتے ہیں
چنانچہ حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں۔ اِس آیت کو نازل ہوئے تیرہ سو برس گزر گیا ہے اور کچھ شک نہیں کہ برطبق مضمون اِس آیت کے ہر یک جو اِس عرصہ میں مجاہدہ کرتا رہا ہے وہ وعدہ لَنَھْدِیَنَّھُمۡ سے حصہ مقسومہ لیتا رہا ہے اور اب بھی لیتا ہے اور آئندہ بھی لے گا۔
ہمارا ہر قدم ترقی کی طرف بڑھنے والا قدم ہو
پس ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ الله تعالیٰ کے اِس فیض سے حصہ لینے والے بنیں اور کبھی اپنے جہاد، جو الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئےجہاد ہے، جو الله تعالیٰ کے حکموں پر چلنے کا جہاد ہے، جو قرآنِ کریم کے سات سو یا زیادہ حکموں پر چلنے کا جہاد ہے، جو ایمان کو کامل کرنے کا جہاد ہے، جو الله تعالیٰ کی صفات کو حاصل کرنے کا جہاد ہے، کبھی کم نہ اُسے ہونے دیں۔ ہمارا ہر قدم ترقی کی طرف بڑھنے والا قدم ہو اور یہ رمضان ہمارے اِس جہاد کا سنگِ میل ہو۔
الله تعالیٰ ہمیں اِس کی توفیق عطاء فرمائے
آخر پر حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا! الله تعالیٰ ہمیں اِن باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے اور اِس رمضان کو ہمارے لئے الله تعالیٰ سے پختہ تعلق جوڑنے والا بنا دے، اُس کی باتوں پر عمل کرنے والا بنا دے، اِس پر کامل ایمان لانے والا بنا دے، قبولیتِ دعا کے نظارے ہمیں دیکھنے والا بنا دے اور یہ حالت ہمیشہ قائم رہنے والی ہو، رمضان میں بھی اور رمضان کے بعد بھی ہم الله تعالیٰ کا خالص عبد بننے کا کردار ادا کرنے والے ہوں۔ الله تعالیٰ ہمیں اپنے ایسے راستے دکھائے جن سے ہم کبھی بھٹکنے والے نہ ہوں اور ہمیشہ اِس کے پیار کی نظر ہم پر پڑی رہے، ہم زمانہ کے امام کی بیعت کا حق ادا کرنے والے ہوں، الله تعالیٰ کے اِس انعام کو پا کر کبھی اِس سے محروم رہنے والے نہ بنیں ۔۔۔الله تعالیٰ ہمارے مخالفین اور دشمنوں کے شر سے ہمیشہ ہمیں محفوظ رکھے، ہماری دعاؤں کو قبول فرماتے ہوئے دشمنوں کے شر اُن پر الٹائے، جماعت کی ترقی کے سامان ہمیشہ پیدا فرماتا رہے۔ پس اِس رمضان کو اپنی مقبول دعاؤں کا ذریعہ بنا لیں۔
دنیا کے حالات کے لیئے بھی دعائیں کریں
الله تعالیٰ دنیا کو تباہ کاریوں سے بچائے اور اُن کو عقل دے کہ یہ اپنے پیدا کرنے والے خدا کو پہچاننے والے ہوں۔
ویب سائیٹ www.313companions.org کے اجراء کا اعلان
خطبۂ ثانیہ سے قبل حضور انور ایدہ الله نے بعد از نماز جمعہ ایم ٹی اے انٹرنیشنل کی تیار کردہ ایک ویب سائٹ؍ موبائل ایپلیکیشن کے اجراء کا اعلان فرمایا، جس میں 313 بدری صحابہؓ کے متعلق آپ کے خطباتِ جمعہ کو ایک جگہ جمع کیا گیا ہے۔ متفرق کوائف بیان کرنے کے بعد ارشاد فرمایا! الله تعالیٰ اِس کو بھی لوگوں کے لئے فائدہ کا موجب بنائے۔
(خاکسار قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)